( ستونت کور)تامل ٹائیگرز۔۔۔۔سری لنکن خانہ جنگی کی تاریخ!

جنگِ ایلام دوم و سوئم :
1990 سے ہی سری لنکن افواج اور تامل ٹائیگرز کے درمیان جھڑپوں کا دوبارہ آغاز ہوگیا تھا ۔

جولائی 1991 میں “معرکہِ ہاتھی پاس” Battle of Elephant pass کے آغاز کے ساتھ ہی سری لنکا و تامل ٹائیگرز کے درمیان دوسری فل سکیل جنگ شروع ہوگئی۔
10 جولائی 1991 کو تامل ٹائیگرز کے 5 ہزار جنگجوؤں نے جافنا کو سری لنکا سے ملانے والے “ہاتھی پاس” میں قائم سری لنکن فوج کی اہم بیس پر حملہ کردیا۔
9 اگست تک جاری رہنے والے اس معرکے میں سری لنکن فوج نے 600 تامل جنگجوؤں کو قتل کرتے ہوئے حملے کو پسپا کردیا۔ دوسری طرف 156 سری لنکن فوجی بھی جھڑپوں میں مارے گئے۔
۔

سری لنکن خانہ جنگی


سری لنکن وائس ایڈمرل کا قتل :


16 .نومبر 1992 کو تامل ٹائیگرز کے بم حملے میں سری لنکن بحریہ کے نائب ایڈمرل “کلانسی فرنانڈو” جاں بحق ہوگئے۔
۔
1992 میں تامل ٹائیگرز کی کارروائیاں :
1992 میں تامل جنگجوؤں کے ہاتھوں مارے جانے والے سری لنکن شہریوں کی تعداد۔۔۔
سنہالی : 113
تامل : 10
مسلم : 173
۔
سری لنکن صدرِ مملکت کا قتل :
1 مئی 1993 کو کولمبو میں تامل ٹائیگرز کے خودکش دھماکے میں سری لنکا کے صدر Ranasinghe Premadasa .کی موت ہوگئ۔
۔
سانحہِ کلوناچی:
10 نومبر 1993 کو تامل ٹائیگرز نے کیلیوناچی میں سری لنکن فوج کی ایک بیس پر حملے کرنے کے بعد وہاں سے 241 فوجیوں کو گرفتار کرلیا. اور گرفتاری کے بعد انہیں گولی مار کے ختم کردیا۔
۔۔
1993 میں تامل ٹائیگرز کے حملوں میں مرنے والوں کی تعداد کے کوئی مستند اعداد و شمار موجود نہیں۔
۔۔۔۔

Also See Animals in War: Unsung heroes of World War II


سانحہِ کولمبو :


24 اکتوبر 1994 کو کولمبو میں تامل ٹائیگرز کے خودکش حملے میں صدراتی امیدوار Gamini Dissanayake سمیت 50 افراد جاں بحق اور 70 سے زائد زخمی ہوگئے.۔
۔۔۔۔
1994 اور 1995 میں تامل ٹائیگرز کے حملوں میں مرنے والوں کی تعداد کے کوئی مستند اعداد و شمار موجود نہیں.۔
تاہم اس عرصے میں بھی دورانِ جنگ طرفین کے ہزاروں افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
۔۔۔۔
سانحہِ کولمبو سینٹرل بنک :
31 جنوری 1996 کو سری لنکا کے سینٹرل بنک پر تامل ٹائیگرز کے ایک بڑے حملے میں 91 افراد جاں بحق 1400 زخمی اور سینٹرل بنک کی عمارت تباہ ہوگئی۔
۔۔۔
معرکہِ ملاتیوو :
18 جولائی کو تامل ٹائیگرز کی ایک بڑی فورس نے سری لنکا کے شمال میں Mullaitivu کی فوجی بیس پر حملہ کردیا۔
25 جولائی تک جاری رہنے والا یہ معرکہ سری لنکن فوج کے لیے ایک بھیانک ڈزاسٹر ثابت ہوا ۔ تامل ٹائیگرز نے 1170 سری لنکن فوجیوں کو قتل کرتے ہوئے علاقے پر قبضہ کرلیا۔
۔۔۔
سانحہِ ورلڈ ٹریڈ سینٹر کولمبو :
15 اکتوبر 1997 کو تامل ٹائیگرز نے کولمبو میں واقع ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر بارود سے لدا ٹرک ٹکرا دیا۔ اس دھماکے میں 13 افراد جاں بحق اور سینکڑوں زخمی ہوگئے جبکہ عمارت کا بیشتر حصہ تباہ ہوگیا۔
۔۔۔
سانحہِ فلائیٹ 620 :
29 اگست 1998 کو سری لنکن ہوائی کمپنی “لائنر” کا مسافر طیارہ بنام فلائیٹ 620 تامل ٹائیگرز کے زیر قبضہ علاقوں پر سے پرواز کررہا تھا جبکہ ٹائیگرز نے اسے مار گرایا.


اس طیارے پر 48 تامل شہریوں سمیت 55 افراد موجود تھے جو سبھی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
۔۔۔۔
معرکہِ کیلیوناچی:
27 ستمبر 1998 کو تامل ٹائیگرز کی ایک بڑی فورس نے کیلیوناچی کو سری لنکن فوج سے حاصل کرنے کے لیے ایک بڑا حملہ کردیا۔
اس آپریشن میں 857 سری لنکن فوجی مارے گئے اور 171 لاپتہ ہوگئے۔
تامل ٹائیگرز کا جانی نقصان 240 تک محدود رہا اور وہ کامیابی سے کیلیوناچی پر قابض ہوگئے۔
۔۔۔۔


معرکہ Oddusuddan :


اکتوبر 1999 میں تامل ٹائیگرز نے سٹریٹجک اعتبار سے اہم علاقے Oddusuddan پر قبضے کے لیے ایک بڑے ملٹری آپریشن کا آغاز کیا۔
2 ماہ تک جاری رہنے والے اس معرکے میں 800 سری لنکن فوجی مارے گئے اور تامل ٹائیگرز نے بھاری مقدار میں اسلحے، ایمونیشن اور جنگی گاڑیوں پر قبضہ کرلیا۔
۔۔۔۔۔
سری لنکا کے لیے حالات اب بد سے بدترین ہوتے چلے جاتے تھے ۔
تامل ٹائیگرز اب تک سری لنکا کے کم ازکم 10٪ رقبے پر نہ صرف قبضہ کرچکے تھے بلکہ اسے آزاد تامل ایلام کا نام دینے کے بعد یہاں اپنی متوازی حکومت ، سول ادارے ، عدالتیں ، پولیس فورس یہاں تک کہ ایک سرکاری ٹی-وی چینل بھی لانچ کرچکے تھے ۔
2000 سے 2009 تک کا عرصہ سری لنکن خانہ جنگی کا آخری ، لیکن سب سے تباہ کن فیز ثابت ہونے جارہا تھا۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔
دوسرا معرکہِ ہاتھی پاس :
22 اپریل 2000 کو تامل ٹائیگرز نے ایک مرتبہ پر Elephant pass میں واقع سری لنکن فوج کی بیس پر پوری قوت سے حملہ کردیا۔
صرف 2 دن جاری رہنے والے اس معرکے میں اب کی مرتبہ سری لنکن فوج ہزیمت کا شکار ہوگئی۔
اس معرکے میں 1000 کے قریب سری لنکن فوجی مارے گئے۔ 100 سے زائد لاپتہ اور 1687 زخمی ہوگئے۔۔۔۔ تامل ٹائیگرز نے ہاتھی پاس پر قبضہ کرتے ہوئے جافنا سے سری لنکا کا رابطہ کاٹ دیا۔
۔۔۔۔


بندارا ناکی ائیرپورٹ حملہ :


24 جولائی 2001 کو سری لنکا اپنی تاریخ کے ایک اور بھاری نقصان سے گزرا جب 14 عدد بلیک ٹائیگرز خودکش کمانڈوز نے بھاری ہتھیاروں کے ساتھ کولمبو سے 35 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع Bandaranaike Airport پر حملہ کردیا ۔
اس وقت ائیرپورٹ پر کئی طیارے کھڑے تھے جن میں سے اکثر کو حملہ آوروں نے تباہ یا ڈیمج کردیا۔
تباہ ہونے والے طیاروں کی تفصیل کچھ یوں ہے:
1 Mi-17 attack helicopter,
1 Mi-24 attack helicopter,
3 K-8 jet trainers,
2 Kfir fighter jets,
1 MiG-27 fighter jet,
2 Airbus A330s,
1 Airbus A320,
1 Airbus A340
جبکہ اس حملے میں جن طیاروں کو نقصان پہنچا :
5 K-8 jet trainers,
5 Kfir fighter jets,
1 MiG-27 fighter jet,
1 Airbus A340,
1 Airbus A320
1 other military aircraft
اس حملے میں 14 تامل کمانڈوز سمیت 21 افراد مارے گئے اور متعدد زخمی ہوئے۔
۔۔۔۔۔
سری لنکن وزیر خارجہ کا قتل :
12 اگست 2005 کو تامل ٹائیگرز کے ایک سنائپر نے کولمبو میں سری لنکن وزیر خارجہ Lakshman Kadirgamar کو گولی مار کے قتل کردیا۔
۔۔۔۔
معرکہِ پوائنٹ پیڈرو:
15 مئی 2006 کو جافنا کے نزدیک سمندر میں سری لنکن بحریہ اور سی ٹائیگرز کے درمیان تباہ کن جھڑپوں کا آغاز ہوا جب سی ٹائیگرز کی 15 جنگی بوٹس نے سری لنکن بحریہ کی کشتیوں پر حملہ کیا ۔۔۔ سری لنکن نیوی نے اس حملے کا زبردست مقابلہ کرتے ہوئے سی ٹائیگرز کی 5 جنگی کشتیوں کو غرقاب کرتے ہوئے 54 سی ٹائیگرز کو ختم کردیا۔
۔۔۔۔
سانحہِ Kebithigollewa :
15 جون 2006 کو تامل ٹائیگرز نے Kebithigollewa کے مقام پر ایک سویلین بس پر بم حملہ کیا جس میں 60 مسافر مارے گئے ۔ مرنے والوں میں 15 سکول کے بچے بھی شامل تھے۔
۔۔۔۔
پاکستانی سفیر پر حملہ :
14 اگست 2006 کو تامل ٹائیگرز نے کولمبو میں پاکستانی سفیر بشیر ولی محمد پر رکشہ بم حملہ کردیا جس میں 4 سری لنکن کمانڈوز سمیت 7 افراد مارے گئے تاہم بشیر ولی محمد خود محفوظ رہے.
۔۔۔۔۔
سانحہِ Digampathana :
16 اکتوبر 2006 کو ایک بلیک ٹائیگر خودکش بمبار نے خود کو Digampathana کے مقام پر اس وقت بلاسٹ کردیا جب سری لنکن بحریہ کے اہلکار چند بسوں میں وہاں سے گزر رہے تھے ۔
اس حملے میں 103 سری لنکن فوجی مارے گئے اور 150 زخمی ہوگئے۔
اب بات کرتے ہیں تامل ٹائیگرز کے فضائی حملوں کی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔


تامل ٹائیگرز کی فضائی کارروائیاں :


26 مارچ 2007 کو تامل ٹائیگرز نے اپنی تاریخ کا پہلا فضائی حملہ کیا جب سکائی ٹائیگرز کے 2 Z143 طیاروں نے کولمبو کے نزدیک Katunayake Air force base پر بم گرائے ۔
اس حملے میں پاکستان کی طرف سے فراہم کیے گئے 2 ہیلی کاپٹرز کو نقصان پہنچا۔ 3 سری لنکن اہلکار مارے گئے اور 17 زخمی ہوگئے۔
۔۔۔۔۔
پالالی فضائی حملہ :
23 اپریل 2007 کو سکائی ٹائیگرز کے طیاروں نے جافنا کے نزدیک Palali کے مقام پر سری لنکن فوج کی بیس پر بمباری کی جس میں 6 سری لنکن فوجی جاں بحق ہوگئے۔
۔۔۔
کولمبو فضائی حملہ :
29 اپریل 2006 کو صبح سکائی ٹائیگرز کا ایک طیارہ ریڈار کی نگاہوں سے بچنے کے لیے نیچی پرواز کرتا ہوا کولمبو پہنچا اور اس نے کولمبو میں فیول سٹوریج فیسلٹی اور برقی تنصیبات پر بم گرائے ۔
اس حملے کی وجہ سے ایک گھنٹے سے زائد وقت کے لیے کولمبو میں بجلی منقطع ہوگئی۔
اس حملے میں ہوئے نقصان کا تخمینہ 7 کروڑ 50 لاکھ سری لنکن روپے لگایا گیا۔
۔۔۔
انورادھا پور فضائی حملہ :
22 اکتوبر 2007 کو سکائی ٹائیگرز کے طیاروں نے انورادھا پور میں واقع سری لنکن فضائیہ کی بیس پر فضائی حملوں میں 14 سری لنکن اہکاروں کو قتل کرنے کے ساتھ ساتھ 2 عدد MI24 ہیلی کاپٹروں کو بھی تباہ کردیا۔
۔۔۔
ترنکومالی بندرگاہ فضائی حملہ :
26 اگست 2008 کو سکائی ٹائیگرز کے ایک طیارے نے ترنکومالی میں واقع سری لنکن بحریہ کی بیس پر بم گرائے جس سے 4 اہکاروں کی موت کے علاؤہ بندرگاہ کو بھاری نقصان پہنچا۔
۔۔۔
واوونیا فضائی حملہ :
9 ستمبر 2008 کو سکائی ٹائیگرز کے طیاروں نے واوونیا میں واقعہ سری لنکن فوج کے ریڈار سٹیشن پر فضائی حملہ کیا جس میں 11 اہلکار مارے گئے اور 26 زخمی ہوئے۔
تاہم اس حملے میں ریڈار سسٹم تباہی سے محفوظ رہا اور سری لنکن فوج نے 1 تامل طیارہ مار گرایا۔
۔۔۔
منار اور کولمبو فضائی حملے :
28 اکتوبر 2008 کو سکائی ٹائیگرز کے طیاروں نے منار اور کولمبو میں دو فضائی حملے کیے جن جن دو ٹربائنز اور 2 ہیلی کاپٹرز بری طرح سے ڈیمج ہوگئے۔
۔۔۔
سکائی ٹائیگرز کا آخری حملہ ، کولمبو خودکش فضائی کارروائی :
20 فروری 2009 کو جنگ کے آخری ایام میں سری لنکا کو بھاری نقصان پہنچانے کی آخری کوشش کے طور پر سکائی ٹائیگرز نے بارود سے لدے 2 طیارے کولمبو روانہ لیے تاکہ وہ دارالحکومت 9/11 طرز کا خودکش فضائی حملہ سرانجام دے سکیں ۔
پہلے طیارے کا ہدف کولمبو میں واقع سری لنکن فضائیہ کا ہیڈکوارٹر تھا۔
جبکہ دوسرے طیارے کا ہدف کولمبو انٹرنیشنل ائیرپورٹ تھا۔
پہلے طیارے کو سری لنکن فوج نے طیارہ شکن گنز کی مدد سے ہٹ تو کردیا تاہم ٹائیگر پائلٹ نے طیارے کو زمین بوس ہونے سے پہلے ہی Inland Revenue Department (IRD) کی عمارت سے ٹکرا دیا جس سے ایک بہت بڑا دھماکہ ہوا۔ اس دھماکے میں 58 افراد مجروح ہوئے۔
دوسرے طیارے کو سری لنکن فوج نے طیارہ شکن گنز کی مدد سے اس وقت مار گرایا کہ جب وہ کولمبو انٹرنیشنل ائیرپورٹ کے بہت نزدیک پہنچ چکا تھا ۔۔۔اس مرتبہ کوئی جانی یا مالی نقصان نہ ہو سکا۔
۔۔۔۔
یہ کارروائی سکائی ٹائیگرز کی آخری کارروائی تھی جس کے بعد ٹائیگرز مقبوضہ علاقوں میں تیزی سے پیش قدمی کررہیں سری لنکن افواج نے سکائی ٹائیگرز کی ائیرفیلڈز اور ائیربیسز پر قبضہ کرلیا ۔ تب تک سکائی ٹائیگرز کے سبھی طیارے تباہ ہوچکے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


سری لنکن افواج کی کامیابیاں۔

معرکہ جافنا 2006:
11 اگست 2006 کو سری لنکن افواج نے جافنا میں تامل ٹائیگرز کی کمر توڑنے اور جافنا کو مستقبل بنیادوں پر تامل ٹائیگرز سے بازیاب کروانے کے لیے ایک فیصلہ کن جنگ کا آغاز کیا۔
29 اکتوبر 2006 تک جاتے رہنے والے اس گھمسان کے معرکے میں 900 تامل ٹائیگرز اور 300 سری لنکن فوجی مارے گئے اور جافنا سری لنکن افواج کے قبضے میں آگیا۔
۔۔۔۔
آپریشن ڈیفینٹ وکٹری :
4 جنوری 2007 کو سری لنکن فورسز نے امپارہ کو تامل ٹائیگرز سے بازیاب کرنے کے لیے ایک خونریز اور طاقتور ملٹری آپریشن کا آغاز کیا۔
یہ آپریشن بےانتہا حد تک کامیاب رہا کیونکہ تامل ٹائیگرز اس محاذ پر بغیر کسی مزاحمت پسپا ہوتے چلے گئے اور 11 جولائی تک سری لنکن فورسز نے بغیر کسی قابل ذکر نقصان تامل ٹائیگرز کی 20 بیسز پر قبضہ کرلیا۔
۔۔۔۔
معرکہ جزیرہِ ڈیلفٹ:
25 دسمبر 2007 کو سری لنکن بحریہ نے تامل ٹائیگرز کے زیر قبضہ جزیرہ ڈیلفٹ کو بازیاب کروانے کے لیے ایک سمندری آپریشن کا آغاز کیا جس میں سری لنکن نیوی نے سی ٹائیگرز کی 9 جنگی کشتیوں کو تباہ اور 40 سی ٹائیگرز اہلکاروں کو قتل کردیا اور جزیرہ سری لنکن حکومت کے کنٹرول میں آگیا۔
۔۔۔۔
معرکہِ کیلیوناچی :
کیلیوناچی جو کہ نام نہاد ریاست تامل ایلام کا دارالحکومت تھا اور تامل ٹائیگرز کا ایک اہم مرکز تھا اسے ٹائیگرز سے بازیاب کروانے کے لیے سری لنکن افواج نے 23 نومبر 2008 کو ایک بڑے پیمانے کے زمینی اور فضائی آپریشن کا آغاز کردیا۔
اس گھمسان کی جنگ میں تامل ٹائیگرز کے ہزاروں اعلیٰ تربیت یافتہ جنگجو مارے گئے اور 2 جنوری 2009 کو سری لنکن فورسز نے کیلیوناچی پر سری لنکا کا پرچم لہرا دیا۔
۔۔۔۔۔
منار کی بازیابی :
2 اگست 2008 کو سری لنکن افواج نے 8 ماہ طویل خونریز جھڑپوں اور تباہ کن معرکوں کے بعد منار کو تامل ٹائیگرز سے پاک کردیا ۔ اس معرکے میں ہزاروں ٹائیگرز جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
۔۔۔۔۔۔
معرکہِ آنند پورم ۔۔۔ تامل ٹائیگرز کا آخری گڑھ :
آنند پورم سری لنکا کا ایک ساحلی شہر ہے ۔
2006 سے جاری سری لنکا کے تامل ٹائیگرز کے خلاف فل سکیل اور حتمی آپریشن کے بعد اب تک بچے تامل ٹائیگرز کے لیڈرز و کمانڈرز کی بڑی تعداد اس آخری گڑھ میں محصور تھے ۔
29 مارچ 2009 کو سری لنکن افواج نے آنند پورم کو بازیاب کروانے اور تامل ٹائیگرز کی لیڈرشپ کا صفایا پھیر دینے کے لیے آنند پورم پر ایک تباہ کن آپریشن کا آغاز کیا ۔
اس آپریشن میں سری لنکا کے 50,000 فوجی شامل تھے جبکہ آنند پورم کا دفاع 1 ہزار تامل ٹائیگرز کررہے تھے ۔
اس جنگ میں تامل ٹائیگرز کی تقریباً پوری قیادت ہی موت کے گھاٹ اتار دی گئی۔
آنند پورم میں ہلاک ہونے والے تامل کمانڈروں کی تفصیل:
5 تامل ٹائیگرز بریگیڈئیرز ۔
10 تامل ٹائیگرز کرنل۔
27 تامل ٹائیگرز لیفیٹیننٹ کرنلز۔
سی ٹائیگرز کا چیف مہندن۔
تامل ٹائیگرز انٹیلی جنس سروس Tosis کا چیف Maankuyil.
مجموعی طور پر اس معرکے میں 200 کمانڈروں سمیت 600 تامل ٹائیگرز مارے گئے ۔ جبکہ سری لنکن فوج کا نقصان معمولی رہا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
سانحہِ نو فائر زون ، قیامتِ صغریٰ :
جنگ کے آخری دو برسوں میں سری لنکن افواج کی طرف سے تامل اکثریتی علاقوں میں تامل ٹائیگرز کے خلاف شروع کیے گئے فل سکیل آپریشن اور بےانتہا حد تک خونریز جنگ کے نتیجے میں لاکھوں تامل سویلینز بےگھر اور نقل مکاں ہوچکے تھے اور اپنی جان بچانے کی خاطر ہر ممکن محفوظ مقام کی طرف بھاگنے میں مصروف تھے ۔
اس دوران سری لنکن حکومت نے اعلان کیا کہ ” Puthukkudiyiruppu اور اس کے گرد و نواح کے علاقے کو ‘نو فائر زون’ قرار دیا گیا ہے ۔ وہ تمام سویلینز جو جنگ کی وجہ سے بےگھر اور ہوچکے ہیں سبھی نو فائر زون کی حدود میں پہنچ جائیں ۔۔۔ نو فائر زون ایک محفوظ زون ہوگا جہاں سری لنکن فوج کوئی حملہ نہیں کرے گی۔”
چنانچہ 3 سے 5 لاکھ کے نزدیک تامل سویلینز، خواتین ، بچے اور بزرگ جن میں ہزاروں کی تعداد زخمیوں کی تھی۔۔۔ نو فائر زون کے علاقوں میں داخل ہو گئے جہاں خوراک ، پانی اور طبی سہولیات نہ ہونے کے برابر تھیں۔۔۔ان لاکھوں افراد کے لیے بمشکل تین سے چار ہاسپٹلز موجود تھے ۔ ہر ہسپتال کے ایک ایک کمرے میں بیس بیس مریضوں اور زخمیوں کا ہر ممکن دستیاب وسائل سے علاج کیا جارہا تھا ۔۔۔۔
اور۔
یہی وہ وقت تھا جب نو فائر زون کے سبھی ہسپتالوں پر فضا سے تباہی ٹوٹ پڑی ۔ ان ہسپتالوں کو فضائی حملوں اور توپخانے سے نشانہ بنایا گیا تھا۔
اس حملے میں نہ صرف سینکڑوں مریض یا زخمی سویلینز مارے گئے بلکہ اب نوفائر زون میں مزید کوئی بھی ہسپتال نہ باقی تھا۔
اس کے بعد سری لنکن فوج نے اپنے ہر ممکن ہتھیار ، توپخانے ، گن شپ ہیلی کاپٹرز، جنگی ، مارٹرز ، مشین گنز کا منہ اس “””نو فائر زون””” کی طرف کھول دیا۔
پورا نو فائر زون کئی روز تک کان پھاڑ دینے والے دھماکوں اور انسانی چیخوں سے گونجتا رہا ۔
ہر دن بلامبالغہ 1 ہزار سے زائد سویلیز اس طے شدہ بیہیمانہ بمباری کا شکار ہوکر لقمہ اجل بن رہے تھے ۔
پورے نو فائر زون میں کوئی ہسپتال یا طبی مرکز اب نہیں بچا تھا کہ جس میں روزانہ زخمی ہونے والے سینکڑوں سویلنز کا علاج کیا جاسکتا ۔ چنانچہ پوری زمین زخمیوں اور لاشوں سے اٹی پڑی تھی ۔
سری لنکن فوج اس بات کو یقینی بنائے ہوئے تھی کہ محصور شدہ نو فائر زون میں کوئی خوراک، پانی یا میڈیکل سپلائیز نہ داخل ہوسکیں ۔
اس قتل عام میں مرنے والوں کی تعداد کا سرکاری تخمینہ 40 ہزار جبکہ آزاد ذرائع کے مطابق 1 لاکھ سے زائد ہے ۔
سری لنکن افواج نے جنگ کے اختتام پر تامل سویلنز کو اس بیدردی سے اس لیے قتل کیا تاکہ تاملوں کے اندر آئیندہ کبھی بھی LTTE جیسا کوئی گروپ تشکیل دینے یا اسے سپورٹ کرنے کی ہمت و جرات باقی نہ رہے۔
اس سانحہ کی تمام تفصیلات اور حقیقی ویڈیوز آپ چینل4 کی ڈاکومینٹری Killing fields of Sri Lanka میں دیکھ سکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


پربھاکرن کی موت :


مئی 2009 میں سری لنکن افواج نے جنگ کے آخری ایام کے چلتے Mullaitivu پر فیصلہ کن حملے کا آغاز کیا جہاں پربھاکرن روپوش تھا ۔
18 مئی 2009 کو پربھاکرن کا بیٹا چارلس اپنے 100 جنگجو ساتھیوں سمیت مارا گیا۔
بیٹے کی ہلاکت کے بعد پربھاکرن نے اپنے آخری 30 سب سے وفادار ٹائیگر جنگجوؤن کے ساتھ مل کر چمرنگ جنگل کے راستے نندیکدال کی طرف فرار ہونے کی کوشش کی لیکن راستے میں ہی سری لنکن آرمی کے ایک گروپ نے ان پر حملہ کردیا ۔
پربھاکرن کے آخری 30 جنگجو کئی گھنٹوں تک مسلسل ہر ممکن حد تک لڑتے رہے اور کوشش کرتے رہے کہ آرمی کا گھیرا توڑ کر کسی طرح پربھاکرن کو فرار کروادیں مگر فوج کا گھیرا بہت مظبوط تھا ۔
19 مئی 2009 کو کلیئرنگ آپریشن کے دوران سری لنکن فوجیوں کو پربھاکرن کے آخری 30 جنگجووں کی لاشیں ملیں۔۔۔۔ جن سے کچھ فاصلے پر پربھاکرن کی لاش بھی گھاس میں پڑی تھی ۔
پربھاکرن کے جسد کے پاس سے ایک T56 رائفل ، ایک سیٹلائیٹ فون اور ذیابیطس کی ادویات ملیں۔
اس طرح 26 سال جاری رہنے والی سری لنکن خانہ جنگی کا اختتام ہوگیا ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *